ایم فل /پی ایچ ڈی کی خواہش ہو تو بی ایس / ایم ایس سی کے دوران تمام قوانین/ماہرین اور کس مرحلے پر کیا ضرورت ہے، کو سمجھ لیا جائے۔
پی ایچ ڈی میں استاد نہیں ہو تا، سپروائزر ہوتا ہے۔ جیسے چھوٹا شاعر ، بڑے شاعر سے غلطیاں درست کرواتا ہے، یہ ایسا ہی معاملہ ہے۔ تخلیق کی ذمّہ داری سکالر کی ہے، سپروائزر ڈسکشن کرے گا، کو ئی آ ئیڈیا دے گا، راہ دکھائے گا، تنقید کرے گا، بہتری کی صلاح دے گا۔ پی ایچ ڈی میں تصحیح کروانے، تنقید سہنے ، ریجیکٹ ہونے ، فیل ہونے اور انتظار کا حو صلہ چاہیے۔ سب سے بڑا چیلنج ہی anxiety management ہے۔
لکھنے کا فن ، سائنسی کہانی لکھنے کا فن ،جو کہ انٹرمیڈیٹ یا بی ایس کے پہلے دوسالوں میں آ جانا چاہیے، پی ایچ ڈی کی ٹریننگ کا تقریباً چالیس سے پچاس فیصد ہے۔ متعلقہ فیلڈ کی جدتیں جاننا پچیس سے تیس فیصد اور کچھ نیا سوچنا ، Innovate کرنا پچیس سے تیس فیصد ہے۔
اس ڈگری میں عام امتحان تو صرف پہلے سال میں ہیں، اصل امتحان اپنی صلاحیت منوانا ہے ، ماہرین کے برابر بیٹھنا ہے، مطالعہ کو وسیع کرنا ہے، اپنی انفرادیت کو مفید اور منفرد بنا نا ہے۔
معاشرے کا مسئلہ سمجھنا، اسے عام زبان سے سائنسی کہانی میں تبدیل کرنا، اس کہانی سے متعلق دیگر افراد کا کنٹر یبیوشن بیان کرنا، کسی گیپ کو ڈھونڈ نا، کو ئی نیا حل تجویز کرنا، یہ ہیں پی ایچ ڈی کے کام ۔ یہی کریں ، شوق اور وقت دونوں درکار ہیں۔ منفی خبروں اور لوگوں سے دو کلومیٹر دور رہیں۔ 'ماسی مصیبتے ' ٹائپ لوگوں سے دوری بہت ضروری ہے۔ ہر کوئی پوچھے گا کتنا کام ہو گیا، اس کا جواب دینا مشکل ہو گا۔ پی ایچ ڈی کتنی ہو گئی یہ اتنا ہی مشکل سوال ہے جتنا ایسے شادی شدہ جوڑے سے بچے کا سوال ہے ،جنکے ہاں نہ ہو رہا ہو۔
کچھ لوگ کوالٹی ٹائم لگا کر تین سال میں تھیسس جمع کروانے کے تیار ہوتے ہیں اور کچھ دس سال میں بھی نہیں کرپاتے۔ آ ج کل زیادہ سے زیادہ دورانیہ آٹھ سال ہے۔سپروائزر وہ وکیل ہوتا ہے جو آ پ کی قابلیت کا چرچا کرتا ہے۔ اپنے آپ کو منوانا ہو تو چھوٹے موٹے دھکے ، مسائل، بے عزتیاں راستے میں آ تے ہوتے ہیں ، ان کی پرواہ نہ کریں۔حوصلے اور شوق کا کھیل ہے، چھوئی موئی طبیعت کے مالک دور رہیں۔ نمبر لینے والے ہو نہار ضروری نہیں کہ کہ تحقیق اور پی ایچ ڈی کے معاملات میں بھی ہو نہار ہوں۔ یہ ایک مختلف سکل ہے۔ نمبر لینے کے لیے convergent اپروچ چاہیے۔ تحقیق کے لئے divergent اپروچ چاہیے تاکہ مشاہدہ بہتر ہو۔
No comments:
Post a Comment